20 مئی 2025 - 21:59
مذاکرات میں امریکی فریق کو مشورہ ہے ہرزہ سرائی سے پرہیز کریں / یہ جو کہہ دیں کہ افزودگی کی اجازت نہیں دیں گے، یہ اضافی فضول گوئی ہے، امام خامنہ ای

رہبر انقلاب اسلامی نے شہید صدر رئیسی کی پہلی برسی کے موقع پر شہید صدر سمیت شہدائے خدمت کے اہل خانہ سے بات چیت کرتے ہوئے فرمایا: میں ایک یاددہانی مقابل فریق کو دینا چاہتا ہوں، امریکی فریق، جو ایٹمی مذاکرات میں بالواسطہ طور پر بات چیت کے لئے آتا ہے، کوشش کریں کہ زیادہ ہرزہ سرائی نہ کریں۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، اسلامی انقلاب کے رہبر معظم نے آج شہید صدر رئیسی اور دیگر شہدائے خدمہ کے اہل خانہ اور حالیہ عشروں میں شہید ہونے والے ذمہ دار حکام کے اہل خانہ سے بات چیت کرتے ہوئے قرمایا کہ شہدا کی یاد زند رکھنا اور ان کی تکریم کرنا، تدبر اور درس آموزی ہے۔ آپ نے شہید صدر جمہوریہ کی قلبی، زبانی اور عملی خصوصیات پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا: محترم رئیسی الہی حکومت کے ایک ذمہ دار فرد کی تمام خصوصیات کا مصداقِ کامل تھے؛ انھوں نے پوری محنت اور تن دہی سے "عوام اور ملت کی عزت و اعتبار" کی خدمت کی اور یہ روش ہمارے تمام تر حکام، نوجوانوں اورو آنے والی نسلوں کے لئے بہت بڑا سبق ہے۔

امام خامنہ ای (مد ظلہ العالی) نے بالواسطہ مذاکرات کے امریکی فریق کو ہرزہ سرائی سے پرہیز کی ضرورت کے سلسلے میں، یاددہانی کراتے ہوئے فرمایا: امریکیوں کی یہ باتیں ـ ہم ایران کو [یورینیم کی] افزودگی کی اجازت نہیں دیں گے ـ اضافہ فضول گوئی ہے، اور اسلامی جمہوریہ اس سلسلے میں اپنی پالیسی اور روش پر کاربند رہے گی۔

واضح رہے کہ اس ملاقات میں کچھ ملکی حکام نیز "آیت اللہ شہید سید آل ہاشم، ڈاکٹر حسین امیر عبداللٰہیان، فلائٹ گروپ کے شہدا، مشرقی آذربائی جان کے شہید گورنر اور حفاظتی ٹیم کے کمانڈر" ـ جو گذشتہ سال ان ہی دنوں میں ہیلی کاپٹر کے حادثے میں جام شہادت نوش کر گئے تھے ـ کے اہل خانہ بھی موجود تھے، اور رہبر معظم نے مذکورہ شہدا کو خراج تحسین پیش کیا اور فرمایا: فرغوی حکمرانی سے دور اور اللہ کی حکمرانی کی سمت متحرک رہنا، ملکی انتظام کے لئے بہت اہم معیار ہے اور شہید رئیسی ان خصوصیات کا مصداقِ اکمل تھے۔

آپ نے فرمایا: شہید رئیسی اس آيت کریمہ کا مصداق تھے جہاں ارشاد ہوتا ہے:

"تِلْكَ الدَّارُ الْآخِرَةُ نَجْعَلُهَا لِلَّذِينَ لَا يُرِيدُونَ عُلُوًّا فِي الْأَرْضِ وَلَا فَسَادًا وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ؛ [1]

یہ آخرت کا گھر ہم ان لوگوں کو دیتے ہیں جو ملک میں بڑائی [اور سرکشی] اور فساد کا ارادہ نہیں رکھتے اور نیک انجام تو پرہیز گاروں ہی کے لئے ہے"۔

یہ ملکی انتظام کا بہت اہم معیار ہے، "لَا يُرِيدُونَ عُلُوًّا فِي الْأَرْضِ وَلَا فَسَادًا"۔ یہ سورہ قصص کی آخری آیات میں سے ہے، اور اسی سورہ کے آغاز میں ارشاد فرماتا ہے: "إِنَّ فِرْعَوْنَ عَلَا فِي الْأَرْضِ؛ بے شک فرعون زمین پر سرکش ہو گیا تھا؛ یہ اس کے برعکس نکتہ یہ ہے؛ وہ [فرعون] علو [اور سرکشی] کرنے والا ہے، [جو کہتا ہے]:

"يَٰقَوۡمِ أَلَيۡسَ لِي مُلۡكُ مِصۡرَ وَهَٰذِهِ ٱلۡأَنۡهَٰرُ تَجۡرِي مِن تَحۡتِيٓۚ؛ [2]

اے میری قوم کیا میرے لئے مصر کی بادشاہت نہیں ہے اور کیا یہ نہریں میرے (محل کے) نیچے جاری نہیں ہیں"۔

اپنے آپ کو بڑا اور برتر دیکھنا، اپنا بوجھ لوگوں کے کندھوں پر ڈالنا، لوگوں کو حقارت آمیز نگاہ سے دیکھنا، یہ فرعونی حکومت کی خصوصیات ہیں۔

رہبر انقلاب نے مزید فرمایا: اس کے مقابلے میں الٰہی حکومت کی خصوصیت ہے جو "لَا يُرِيدُونَ عُلُوًّا فِي الْأَرْضِ؛ زمین میں سرکشی کا ارادہ نہیں رکھتے"، جس کا اکمل و اتمّ مصداق شہید رئیسی تھے؛ ان کی سیاسی اور سماجی پوزيشن بہت بلند تھی ـ آپ دیکھتے رہے ہیں کہ دوروں کے موقع پر، لوگوں کے ساتھ ملاقاتوں کے موقع پر، لوگ کس قدر عقیدت و احترام سے ان کے ساتھ پیش آتے تھے ـ لیکن وہ کبھی بھی خود کو دوسروں سے برتر نہیں جانتے تھے، خود کو لوگوں کے برابر، لوگوں کی مانند، اور بعض مواقع پر لوگوں سے چھوتا سممجھتے تھے؛ وہ اس نگاہ اور اس نظر سے حکمرانی کرتے تھے ملک پر اور حکومت کا انتظام و انصرام کرتے تھے اور معاملات کو آگے بڑھاتے تھے۔ وہ اس اہم سیاسی اور سماجی پوزیشن سے اپنے لئے کچھ بھی نہیں چاہتے تھے، کچھ نہیں لیتے تھے؛ اپنی پوری قوت، اپنی پوری طاقت سے عوام کی خدمت میں تھے، وہ لوگوں کے لئے پھے، لوگوں کی خدمت کے لئے تھے، اور قومی آبرو اور قومی عزت و عظمت کی بلندی اور ترقی کے درپے رہتے تھے؛ وہ خدمت کے لئے تھے اور خدمت کے راستے میں لقاء اللہ پر فائز ہوئے؛ یہ اس شہیدِ عزیز کی بہت اہم خصوصیات تھیں، جنہیں ہمیں سیکھ لینا چاہئے۔ الحمد للہ اسلامی جمہوری نظام میں کم نہيں ہیں ایسی شخصیات جو ان خصوصیات کے حامل ہیں؛ لیکن ہمیں ان سے درس لینا چاہئے، اور انہیں عمومی ثقافت کی صورت میں رواج دیں۔

شہید رئیسی خاشع اور ذاکر دل کے مالک تھے، صریح اور سچی زبان رکھتے تھے، مسلسل کام میں مصروف اور کبھی نہ تھکنے والے تھے؛ یہ تین خصوصیات ہیں: دل، زبان اور عمل۔ ایک انسان اور اس کی حقیقت کی تشخیص اور شناخت کے لئے یہی تین بنیادی عناصر ہیں: اس کا دل، اس کی زبان اور اس کا عمل۔

رہبر انقلاب نے فرمایا: شہید رئیسی عہدہ داری اور عہدے کے بغیر، ہمیشہ خاشع اور خاضع تھے، دعا اور توسل کرنے والے اور اللہ سے بہت انسیت رکھنے والے تھے۔ ان کا دل لوگوں کے ساتھ مہربانی سے مالامال تھا، وہ لوگوں کے شکوؤں اور بعض بدظنیوں سے گلہ نہیں کرتے تھے، بلکہ ہر وقت اپنے بھاری فرائض کی ادائیگی کے لئے فکرمند رہتے تھے، یعنی ان کا دل خدا کے ساتھ اور عوام کے ساتھ اور اپنی اسلامی فرائض کے لئے فکرمند رہتا تھا۔

رہبر انقلاب نے فرمایا: عدلیہ کی ذمہ داری قبول کرنے اور صدارتی انتخابات میں شرکت سے جناب رئیسی کا مقصد الٰہی فریضے پر عمل کرنا تھا؛ گوکہ بہت سارے ایسے ہیں جو فرائض پر عمل کرنے کی بات کرتے ہیں لیکن ہم اس خصوصیت کو ان میں دیکھ سکتے تھے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا: شہید رئیسی کی زبان ملک کے اندر اور حتیٰ کہ سفارتکاری کے میدان میں صریح اور صادقانہ تھی، رئیسی دوٹوک موقف اختیار کرتے تھے اور کبھی بھی اس بات کی اجازت نہیں دیتے تھے کہ دشمن کو یہ دعویٰ کرنے کا موقع ملے کہ اس نے ایران کو دھمکا کر، یا للچا کر یا فریب دے کر مذاکرات کی میز پر لایا ہے۔

امام خامنہ ای (مد ظلہ العالی) نے فرمایا: دشمن بلاواسطہ مذاکرات پر اصرار کرکے یہ جتانے کی کوشش کر رہا ہے کہ گویا ایران نے جھُک مان لیا ہے؛ شہید رئیسی نے انہیں اس بات کی اجازت نہیں دی، گوکہ ان کے زمانے میں بالواسطہ مذاکرات موجودہ مذاکرات کی طرح نہيں ہوتے تھے، جو کسی نتیجے پر نہیں پہنچے اور اب بھی ہمارا خیال نہیں ہے کہ کسی نتیجے پر پہنچیں گے، اور معلوم نہيں ہے کہ کیا ہوگا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے بالواسطہ مذاکرات کے امریکی فریق کو ہرزہ سرائیوں سے پرہیز کے حوالے سے یاددہانی کرائی اور فرمایا: امریکیوں کی یہ بات کہ 'ہم ایران کو [یورینیم کی] افزودگی کی اجازت نہیں دیں گے' اضافی فضول گوئی ہے، ہمارے ملک میں کوئی بھی اس یا اس کی اجازت کا منتظر نہیں ہے اور اسلامی جمہوریہ اُسی پالیسی اور روش پر کاربند رہے گی۔  

آپ نے امریکیوں اور بعض [دوسرے] مغربیوں کی طرف سے ایران میں افزودگی نہ کرنے پر اصرار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: میں کسی اور موقع پر قوم سے کہہ دونگا کہ اس اصرار کی غرض اور اس سے ان کی نیت کیا ہے۔

امام خامنہ ای (مد ظلہ العالی) نے شہید رئیسی کی برجستہ گوئی اور صداقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس رویے کی اہمیت کے ادراک کے لئے، اس کا بعض مغربی ممالک کے حکمرانوں کی جھوٹی زبان سے موازنہ کرنا چاہئے جن کی چیخوں نے ـ امن اور انسانی حقوق کے دفاع کے سلسلے میں ـ دنیا کی سماعتوں کو بہرا کر دیا ہے، لیکن انہوں نے غزہ میں 20 ہزار سے زیادہ مظلوم بچوں کے قتل پر آنکھیں بند رکھی ہیں اور مجرموں کی مدد بھی کر رہے ہیں۔

جاری ہے ۔۔۔

 

[1]۔ سورہ قصص، آیت 83۔

[2]۔ سورہ زخرف، آیت 51۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha